۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
علامہ سید رضی جعفر نقوی

حوزہ/ جعفریہ الائنس پاکستان کے صدر: نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران ایک مرتبہ پھر ملت تشیع کو دہشت گردی اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہے، حکومت سنجیدگی سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرے اور کالعدم جماعتوں کیخلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، جب ضرورت پڑی دشمنان پاکستان کے خلاف افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ جعفریہ الائنس پاکستان کی جانب سے پشاور میں امام بارگاہ میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف تمام شیعہ تنظیموں کی جانب سے نشتر پارک کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس منعقد کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے صدر علامہ سید رضی جعفر نقوی کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران ایک مرتبہ پھر ملت تشیع کو دہشت گردی اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 80 سے زائد شہادتیں اور 200 سے زائد مومنین زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں 2015 کے بعد سے ایسا تاثر دیا جارہا تھا کہ ملک میں بدامنی کا سلسلہ رک گیا ہے لیکن یہ سلسلہ مکتب اہل بیت کے لئے جاری رہا چاہے وہ مچھ کا سانحہ ہو بہاولنگر کا یا پھر حالیہ پشاور دہشت گردی کا ملت تشیع کا ناحق خون اسی امن کی بہتر صورتحال میں بہایا گیا۔

اگر حکومت سنجیدگی سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرے اور کالعدم جماعتوں کیخلاف بھرپور آپریشن کیا جائے تو شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ممکن بنایا جا سکتا ہے ہم شیعہ جامع مسجد امامیہ کوچہ پشاور میں بے گناہ نمازیوں پر ہونے والی دہشت گردی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور جیسا کہ ہم نے تین دن روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا شعبان کا مہینہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے عالم کی خوشی کا مہینہ ہے مگر ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد منعقد کر کے دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان شہادتوں پر شرمندہ نہیں بلکہ سرخرو ہیں جیسا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان وزیر داخلہ شیخ رشید کا بیان سامنے آیا ہے کہ ہم دہشت گردوں سے آگاہ ہیں اور ہمارے پاس ان کی تمام معلومات موجود ہیں اب ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حکومت کتنی جلدی اس وحشیانہ اقدام کرنے والوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچاتی ہے۔

اور اگر ان دہشتگردوں کے خلاف حکومت وقت نے سات دن میں کوئی واضح اقدام نہیں کیا تو ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ہم موجودہ حکومت کے اقدام کا گہری نظر سے جائزہ لے رہے ہیں اور محسوس کر رہے ہیں کہ ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یکطرفہ اقدامات ہو رہے ہیں جو آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہے یکساں نصاب تعلیم کا مسئلہ انتہائی حساس نوعیت کا مسئلہ ہے اس سلسلے میں جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ تعصب پر مبنی ہے اس لیے حکومت وقت نصاب کے مسئلے پر نظرثانی کرے ایف آئی آر کی آڑ میں مسلسل فرقہ وارانہ تعصب کو ہوا دی جا رہی ہے اور کالعدم جماعتوں کا ہمارے علم اور دینی شخصیات پر بے بنیاد الزامات لگانے کا سلسلہ جاری ہے جو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے فور شیڈول کا مسئلہ جس میں دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کے لوگ دندناتے پھر رہے ہیں اور ہمارے مجالس و جلوس کے بانی ان کو اس کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

عزاداری ہماری عبادت ہے جس کی آئین پاکستان ہمیں اجازت دیتا ہے اور ہم اس میں کسی بھی پابندی کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں ان تمام عوامل کی وجہ سے ملت تشیع میں اس وقت بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے لیکن ہم ملک کی بقاء و سلامتی کے لئے اپنی افواج پاکستان کے ساتھ ملک کی داخلی اور خارجی سرحدوں کی حفاظت کے لیے آمادہ ہیں اور جب ضرورت پڑی دشمنان پاکستان کے خلاف افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .